حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ملتان کے مقامی ہال میں تحریک بیداری امت کے زیر اہتمام منعقدہ وحدت امت کانفرنس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، جس میں مدینہ منورہ بھی شامل ہے، مگر امت مسلمہ کے حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کو آگ میں جھونکنے کے بیان کے بعد امت مسلمہ کسی امام حسین کی منتظر ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ قرآن مجید کا ایک نام "فرقان" ہے، اور ہمارے اس دور میں غزہ ایک فرقان بن چکا ہے۔ آج کی مجلس کے شرکا نے ثابت کیا کہ وہ اہلِ غزہ اور جہاد کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چاروں طرف سے امت مسلمہ کا محاصرہ جاری ہے، اور کربلا کے وقت حکمرانوں کا جو کردار تھا، آج بھی حکمران وہی کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسماعیل ہانیہ نے مجھے بتایا کہ اگر ہم 7 اکتوبر کو حملہ نہ کرتے تو امت مسلمہ کے حکمران ہمیں کتوں کے آگے ڈال دیتے۔ اس حملے کے بغیر فلسطین اور مسجد اقصیٰ کا تحفظ ممکن نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل شکست کھا چکا ہے، اور آج فلسطین میں جاری "ٹنل وار" اہل غزہ اور فلسطینیوں کا معجزہ ہے۔ اگر پاکستان بھی اسرائیل کو ایک دھمکی دے دیتا تو اسے جنگ بندی پر مجبور کیا جا سکتا تھا، مگر ہمارے حکمران آئی ایم ایف کے غلام ہیں اور ان کی قیمت 7 ارب ڈالر سے زیادہ نہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ امت کو متحد کرنے کے لیے حکمرانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہماری حکومت سے مطالبہ ہے کہ غزہ کی بمباری رکوانے اور جنگ بندی کے لیے عملی اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے گزشتہ دس سالوں میں عراق، لبنان، اور فلسطین کو کمزور کیا، اور اب گریٹر اسرائیل کے منصوبے میں مدینہ منورہ کو بھی شامل کر لیا ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور نوجوان اسرائیل مخالف مہم کا حصہ بنیں۔ دینی مدارس بل کے مسئلے پر انہوں نے کہا کہ تمام بورڈز کو بلا کر متفقہ فیصلہ کیا جائے، کیونکہ علماء کو آپس میں لڑانا ملت کے لیے نقصان دہ ہے۔
اس موقع پر قائمقام امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب صہیب عمار صدیقی، رہنما جماعت اسلامی ملتان ڈاکٹر صفدر ہاشمی، مولانا عبدالرزاق، حافظ اسلم، اور مرکزی ڈپٹی میڈیا کوآرڈینیٹر حسان اخوانی بھی موجود تھے۔